داعی اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی مدظلہ (پھلت)
دو روز تک مسلسل پروگراموں کے بعد اس حقیر نے رفقاء سے کہا کہ محض پروگرام کرکے چلے جانے سے تو مسئلہ حل نہیں ہوگا‘ کسی صاحب کے گھر ان لوگوں کے مشورہ کی ایک نشست رکھی جائے جو لوگ بات سے متاثر ہوئے ہیں اور دعوت کاکام کرنے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا ہے تاکہ یہاں کام کی کچھ شکل کم از کم ایک شہر میں ایک دعوتی ادارہ اور مرکز قائم کرکے ہفتہ واری نشست اور دعوتی پروگرام کا خاکہ عملاً بنا دیا جائے، رفقاء نے ایک دردمند صاحب خیر کے یہاں نشست رکھ لی جنہوں نے یہ نشست اپنے گھر پر رکھنے کیلئے اصرار کیا اور سب شرکاء کی ضیافت کا نظم کرنے کیلئے بھی کہا‘ رفقاء کے ساتھ عشاء کے معاً بعد یہ حقیر وہاں پہنچا تو ایک رفیق جو ذرا فعال بھی تھے امریکہ کے ایک گورے تاجر کو ساتھ لے کر آگئے‘ ملاقات کرائی اور بتایا کہ یہ امریکہ کےTucsonشہر کے رہنے والے ہیں‘ مگر یہ دہریہ ہیں اور مذہب اور خدا کے منکر ہیں یہ سامنے مل گئے تو میں نے کہا چلو تمہیں ایک صاحب سے ملائیں گے میں آپ کے پاس لے کر آگیا۔وقت محدود تھا اور ہم لوگوں کو کام کا خاکہ بنانا تھا‘ صبح میری فلائٹ تھی تو اس حقیر کو اس طرح ان کا ایک مدعو کو جو دہریہ ہو‘ ساتھ لانا ذرا ناگوار ہوا کہ کسی مذہبی آدمی کے مقابلہ میں کسی دہریہ کو سمجھانے کیلئے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔ میزبان نے پوچھا کہ پہلے مشورہ کرلیں یا کھانا کھالیں، میں نے اس خیال سے کہ کھانے پر ان سے ذرا بات ہوجائے گی اور وقت بچ جائے گا کھانا پہلے کھانے کا مشورہ دیا‘ کھانے پر ہمارے کئی داعی ساتھی ان مدعو سے بات کرتے رہے اور ان کو اللہ کے وجود پر دلائل دیتے رہے۔ وہ ذہین آدمی تھے مدلل جواب دینے کی کوشش کرتے رہے‘ اس حقیر کو جس کو دعوت کی الف ب سے واقفیت نہیں ہے محض اپنے حضرت والا کی جوتیوں کے صدقہ میں دعوت کے سلسلہ میں صرف اپنے جرم کا بتکلف اعتراف ہی کررہا ہے‘ بڑی مشکل پڑی کہ اب کیا کرے‘ ایک مدعو آیا ہے اس سے اپنی بساط بھر بات نہ کریں تو جرم اور مشورہ جس کیلئے ان مصروف ترین لوگوں کو مدعو کیا گیا ہے یہ اس سے زیادہ اہم ہے‘ یہ حقیر دل سے ذرا رب کریم کے حضور فریاد رسی کرنے لگا‘ فوراً راہ کھل گئی کہ ہدایت تو وہاں سے ہی آنی ہے تو اس کو سیدھے وہیں سے رابطہ کا مشورہ دیا جائے‘ اس حقیر نے عرض کیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ جو آپ کہہ رہے ہیں کہ خدا کوئی چیز نہیں کائنات اپنے آپ بن گئی ہے‘ ہم سب آپ کی مان لیں اور اپنی ہار تسلیم کرلیں‘ اگر یہ بات ہے تو ہم اپنی شکست تسلیم کرتے ہیں‘ یا آپ یہ چاہتے ہیں کہ جو حق اور سچ ہے وہ آپ کو معلوم ہوجائے وہ بولے اگر آپ مجھے خدا کے وجود پر مطمئن کردیں تو اگرچہ میں خاندانی طور پر عیسائی ہوں اور عیسائیت کو مانتا ہوں مگر میں اسی وقت اسلام قبول کرلوں گا‘ اس حقیر نے عرض کیا آپ ایک کام کیجئے صبح سویرے اٹھئے پیسٹ وغیرہ کرکے اپنے اللہ، خدا، GOD کی طرف متوجہ ہوکر تین بار یہ درخواست کیجئے کہ اے مالک! اگر آپ موجود ہیں اور اکیلے ہی اس کائنات کو بنانے اور چلانے والے ہیں توآپ مجھے اپنی موجودگی سے میرے دل کو مطمئن کردیجئے دس روز تک ایسا کیجئے اور اپنا نمبر مجھے دیجئے اور میرا نمبر لے لیجئے وہ مان گئے اور چلے گئے‘ صبح ایئرپورٹ کے لیے نکل رہے تھے تو وہی رفیق جو ان کو لے کر آئے تھے‘ ان کا فون آیا کہ آٹھ بجے وہ خود ہی میرے پاس آئے اور کہا کہ مجھے اسلام قبول کرنا ہے‘ انہوں نے بتایا کہ صبح پانچ بجے اٹھ کر نہا دھو کر جب میں نے آنکھیں بند کرکے پہلی بار دھیان لگا کر فریاد کی کہ ساری کائنات کے مالک اگر آپ موجود ہیں تو اپنے وجود سے میرے دل کو مطمئن کردیجئے تو ایک دم میرا کلیجہ ٹھنڈا ہوگیا اور ایسا لگا جیسے اندھیرے میں کسی نے لائٹ جلا دی ہو۔اس حقیر نے اللہ کا شکر ادا کیا‘ اور یہ بات سمجھ میں آئی کہ ہدایت صرف اور صرف اللہ کی طرف سے آتی ہے‘ اپنے نبی ﷺ سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: انک لاتہدی من احببت ولکن اللہ یہدی من یشاء۔ اس لیے داعی کو خود ہدایت کے لیے زور لگانے اور اپنی استدلالی قوت کا مظاہرہ کرنے کے بجائے اللہ تعالیٰ سے مدعو کا رشتہ جوڑنے کی کوشش کرنی چاہیے‘ خصوصاً جب داعی کو اپنی بات اور دلائل لاحاصل لگ رہے ہوں اور اپنے کو ناکام و معذور خیال کررہا ہو تو مدعو کو ہادی مطلق سے ہدایت کی بھیک مانگنے کیلئے راضی کرنا چاہیے۔ اس حقیر کا تجربہ ہے کہ جب داعی اپنی کوششوں سے شکستہ دل ہوکر اپنے مدعو کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیتا ہے تو مدعو کو ہدایت ضرور مل جاتی ہے۔ کاش ہم دعوت کے اس اہم گُر کو سمجھیں!!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں